رمضان میں چست اور تندرست کیسے رہا جا سکتا ہے؟

رمضان المبارک کا مقدس مہینہ ہماری غذائی عادات، کھانے اور سونے کے معمولات میں تبدیلی کا باعث بنتا ہے۔اس حوالے سے بہت سی تحقیقات موجود ہیں جو ہمیں بتاتی ہیں کہ بغیر کسی جسمانی سرگرمی کے ایک ماہ تک روزہ رکھنے سے قوت اور تندرستی میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔لہذا یہ ضروری ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہم اپنی صحت کو نظر انداز نہ کریں اور اپنی ورزش کے اوقات کو رمضان کے ٹائم ٹائیبل کے مطابق تبدیل کریں ۔

عام دنوں کی بات کی جائے تو میڈکل سائنس کے مطابق کم سے کم ایک گھنٹے کی تیز واک یا چہل قدمی جس سے جسم میں حرارت محسوس ہو بطور ورزش انسانی صحت کے لیے لازمی ہے۔لیکن رمضان کے دوران، ہمارے ٹائم ٹیبل پرروزے کا اثر پڑتا ہے اور خاص طور پر دن کے دوران سخت جسمانی سرگرمیوں میں مشغول ہونا اکثر مشکل ہو سکتا ہے۔دن میں ورزش اس لیے بھی نہیں کی جا سکتی کیونکہ روزہ کے دوران جسم پانی کی کمی کا شکار بھی ہو سکتا ہے۔

اس لیے ماہرین صحت رمضان میں افطار کے بعد کے وقت کوہی ورزش کے لیےمؤثر قرار دیتے ہیں۔لیکن یہ افطار کے کم سے کم 2 گھنٹے کے بعد کا کوئی وقت ہونا چاہیےرمضان کے مہینے میں روزہ رکھنے والوں کی جسمانی سرگرمیوں میں نمایاں کمی کے باوجود، روزہ داروں کی اکثریت اس بات سے آگاہ نہیں کہ ان کی جسمانی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں۔

ایکٹورہنے کے لیے نکات

اگر آپ رمضان کے مقدس مہینے میںم تحرک اور چست رہنے کے طریقے تلاش کر رہے ہیں، تو صحت مند رمضان کے لیے اپنے اہداف کو حاصل کرنے میں پانچ تجاویز آپ کے لیے مدد گار ثابت ہو سکتی ہیں ۔

1) ورزش کے لیے مثالی وقت افطار کے بعدکا ہے۔ آپ کے جسم کو مناسب طریقے سےتوانائی مل جاتی ہے۔

2)جسمانی سرگرمی کے لیے اہداف طے کریں اور اپنے دوستوں اور خاندان کے اراکین کے ساتھ ایکٹویٹی کریں ۔

3)روزانہ کم از کم 30 منٹ تک جسمانی سرگرمی کریں۔

4)افطار اور سحری کے درمیان کے اوقات میں کافی مقدار میں پانی پی کر اپنے جسم کو ہائیڈریٹ کریں۔

5)روزے کے دوران اپنا وقت گزارنے کی کوشش کریں جیسے گھریلو کام کاج، یا تیز چہل قدمی کرنا، اور زیادہ دیر تک ٹیلی ویژن کے سامنے غیر فعال بیٹھنے سے گریز کریں۔

اگر آپ کو اپنی صحت کی حالت کے بارے میں یقین نہیں ہے، تو یہ ضروری ہے کہ آپ جسمانی سرگرمی میں حصہ لینے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کریں، خاص طور پر روزے کی حالت میں۔