ستاروں پر کمند سے لے کر ٹوئیٹر پر اختیار تک، ایلن مسک کا سفر

ایلن مسک 262 بلین ڈالر کی دولت کے ساتھ دنیا کا امیر ترین شخص ہے، لیکن جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے ایلن مسک کے لیے جدید دنیا کے ہر شعبے پر اجارہ داری کا سفر آسان نہیں تھا۔ ٹوئیٹر ،ٹیسلااور اسپیس ایکس جیسی کمپنیوں کے سربراہ ہونے کے باوجودمسک کو متعدد بار اپنے اداروں سے بے دخل کیا گیا، متعدد راکٹ کریش ہوئے اور الیکٹرک گاڑیوں کے آغاز پر سست ردعمل نے ان کے حوصلے پست نہیں کیے ۔ایلون مسک 28 جون 1971 کو پریٹوریا، جنوبی افریقہ میں پیدا ہوئے۔مسک نےپہلا بزنس پلان 12 سال کی عمر میں ترتیب دیاجب انہوں نے پی سی اسپیس فائٹنگ گیم بنا کر ٹیکنالوجی میگزین کو500 ڈالڑز میں فروخت کی۔

پیدائش اور تعیلم

جنوبی افریقہ میں ہائی اسکول سے فارغ التحصیل ہونے کے بعدمسک نے کینیڈا کا رخ کیا جو کہ اس کی والدہ کا ملک تھا ، جہاں انہوں نے اونٹاریو کوئینز یونیورسٹی میں2 سال تک تعلیم حاصل کی۔ پنسلوانیا یونیورسٹی سے فزکس اور اکنامکس میں گریجوایشن کی ۔دور طالب علمی کے دوران پنسلوانیا میں مسک نے اپنےہم جماعت کے ساتھ مل کر 10 بیڈ روم کا ایک گھر کرائے پر لیا اور اسے نائٹ کلب میں تبدیل کر دیا۔مسک نے اس کے بعدپی ایچ ڈی کی تعلیم حاصل کرنے کا فیصلہ کیا لیکن صرف 2دن بعد ہی فیصلے سے دستبردار ہو گئے اورایک امریکی کمپنی ڈاٹ کام ببل میں کام کرنے کا فیصلہ کیا۔

ابتدائی کاروبار

ایلن مسک نے جلد ہی فیصلہ بدل لیا اور خود کے دم پر کچھ نیا کرنے کا خواب آنکھوں میں لیےقسمت کا آغاز 1995 میں کیا ،جب انہوں نے اپنے بھائی کے ساتھ مل کر زپ 2کی بنیاد رکھی۔ یہ مسک کا پہلا کاروبار تھا اور اس نے اخبارات کو آن لائن سٹی گائیڈ سافٹ ویئر فراہم کیا۔ اور دیکھتے ہی دیکھتے مسک کا یہ نیا تجربہ کامیاب ہو گیا اور کمپیوٹر ساز کمپنی کومپیک نے زپ 2 3 ملین ڈالڑ میں خرید لیا ۔

پے پال کی بنیاد

جو لائی 2009 میں مسک نے ایک نئی دینا میں قدم رکھا، مسک نے پھر ایک آن لائن بینکنگ کمپنی ایکس ڈاٹ کام کی بنیاد رکھی جو کہ بعد میں پے پال کے ساتھ ضم ہو گئی ۔2002 میں ایلن مسک کی سربراہی میں پھلنے پھولنے والے کمپنی کو ای بی نامی کمپنی نے 165 ملین ڈالرز میں خرید لیا۔

اسپیس ایکس

اس کے بعد ایلن مسک نے ایک نئی دنیا میں قدم رکھا ایلن مسک نے اسپیس ایکس کے نام سے ایک خلائی کمپنی تشکیل دی جو کہ ایک نئے نظریے اور سوچ کے ساتھ راکٹس سائنس کی دنیا میں آئی ۔اسپیس ایکس کے قیام کا بنیادی مقصدمریخ اور چاند تک عام انسان کی رسائی ہے۔ ایلن مسک نے ایک انٹریو میں ناسا کی کارکردگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ناسا کی کاوشیں سست روی کا شکار ہیں ۔ اس لیے میں نےاس دنیا میں قدم رکھا تاکہ جلد از جلد انسان کی چاند اور مریخ تک رسائی کے خواب کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔ ایلن مسک نے کہا کہ ان کی کمپنی مریخ اور چاند پر ایسے شہر آباد کرنا چاہتی ہے جہاں انسان دنیا کی طرح آباد ہو سکیں اور اس کے لیے سفری سہولیات بھی آسان ہوں ۔ایلن مسک بہت جلد ایک ایسا خلائی طیارہ متعارف کرانے جا رہے ہیں جو کہ دوبارہ استعمال کے قابل ہو گا اور 100 سے زائد مسافروں کومریخ تک با آسانی لے جانے اور واپس لانے کا کام کرے گا۔ایلن مسک نےٹوکیومیں ہونے والے ایک سیمنار میں خطاب کے دوران کہا کہ وہ چاہتے ہیں زمین کے علاوہ چاند اور مریخ پر بھی انسانوں کا مستقل مسکن ہو۔ جیسا کہ زمین کے ساتھ ماضی کے حادثات میں ہوا کہ کوئی بڑا شہاب ثاقب زمین کے ساتھ ٹکرایا اور ڈاینو سار جیسی دیو ہیکل مخلوق کا اس زمین سے نام و نشان مٹ گیا۔ ان کاکہنا تھا کہ وہ چاہتےہیں کہ اگر مستقبل میں زمین کے ساتھ دوبارہ ایسا کوئی معاملہ پیش آئے تو انسانوں کی نسل ختم نہ ہو اور زمین کے علاوہ بھی کوئی دوسرا سیارہ انسانوں کی پناہ گاہ بن سکے۔

ٹیسلا

2004 میں ایلن مسک نے ٹیسلا نامی کمپنی کی بنیاد رکھی جس جو کہ شروعات میں بجلی پر چلنے والی گاڑیوں کی کمپنی تھی ۔ جسے بعد میں توسیع دے کر دنیا میں ماحولیاتی تبدیلوں کے خاتمے کے لیے گرین انرجی کے دسروں شعبوں تک بڑھا دیا گیا ۔ ٹیسلا گو کے آغاز میں ایک خواب سے کم نہیں تھا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ٹیسلا نےکار ساز کمپنیوں کی مارکیٹ میں اپنا ایک اچھا خاصا نام بنا لیا ہے۔ اس کے علاوہ ٹیسلا سولر انرجی الیکٹرک انرجی اور دوسرری ماحول دوست انرجی کے استعمال کو فروغ دینے کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہے۔

وکیوم ٹرین

ایلن مسک مستقل میں وکیوم ٹنل کے نام سے زیر زمین ایک ٹرین پراجیکٹ کر بھی کام کر رہے ہیں جو کہ ابتدائی طور پر امریکا میں شروع کی جائے گی ۔ یہ ٹرین روایتی ایندھن کی بجائے وکیوم سائنس کے تحت چلے گئی اور اس کی سپیڈ عام ٹرینوں سے کئی گنا زیادہ ہو گی ۔