اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

844,117FansLike
9,979FollowersFollow
561,200FollowersFollow
183,255SubscribersSubscribe

صابن کو منشیات سمجھنے کی غلطی ؛ امریکی پولیس کو دو لاکھ ڈالر میں پڑ گئی

پنسلوانیا اسٹیٹ پولیس کو حال ہی میں عدالت نے ایک شخص کو دو لاکھ ڈالر بہ طور ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ ہرجانے کی ادائیگی کا حکم صابن کو کوکین سمجھ لینے کی غلطی کی پاداش میں دیا گیا ہے!یہ نومبر 2013ء کی بات ہے۔ لیہائی کاؤنٹی میں پولیس اہل کار معمول کے گشت پر تھے۔ کچھ دیر کے بعد انھوں نے ساؤتھ وائٹ ہال ٹاؤن شپ کے مرکزی پارک کے ساتھ والی سڑک پر کار روکی اور مشکوک گاڑیوں کو چیک کرنے لگے۔ انھوں نے ایک کار کو رُکنے کا اشارہ کیا جس میں دو افراد سوار تھے۔گاڑی کے کاغذات اور ڈرائیور کا لا ئسنس وغیرہ چیک کرنے کے بعد ایک اہل کار اندر جھانکنے لگا۔ اچانک اس کی نظر ڈرائیور کے قدموں میں پڑے ہوئے ایک پیکٹ پر پڑی۔ اس نے پیکٹ لے کر کھولا تو اس میں چوکور ٹکیاں رکھی ہوئی تھیں۔ ڈرائیور نے بتایا کہ یہ صابن ہے تاہم پولیس اہل کاروں کو شک ہوا کہ یہ صابن نہیں منشیات ہے۔انھوں نے فوری کیا جانے والا ڈرگ ٹیسٹ انجام دیا۔ ٹیسٹ سے ظاہر ہوا کہ پیکٹ میں صابن نہیں بلکہ کوکین تھی۔ چناں چہ پولیس اہل کاروں نے فوراً کار سواروں کو کوکین رکھنے کے الزام میں حراست میں لے لیا۔ اس دوران گاڑی کی تلاشی لینے پر ڈکی میں سے دو اور پیکٹ برآمد ہوئے، جنھیں کھولنے پر ان کے اندر بھی ویسی ہی ٹکیاں رکھی نظر آئیں۔ اس تمام کارروائی کے دوران ڈرائیور مسلسل احتجاج کررہا تھا کہ یہ منشیات نہیں بلکہ صابن ہے۔ تاہم پولیس اہل کاروں نے ان کی ایک نہ سنی اور تھانے لے آئے۔ پولیس نے ان پر کوکین رکھنے اور کوکین کی اسمگلنگ کے الزامات عائد کیے تھے۔کار کے ڈرائیور نے بتایاکہ اس کا نام الیگزینڈر برنسٹائن ہے، وہ نیویارک کا رہائشی ہے اور اس نے یہ گاڑی کرائے پر حاصل کی ہے۔ الیگزینڈر نے پولیس کو بتایا کہ وہ پیکٹ اس کی ملکیت ہے جس میں ان ( پولیس) کے بقول منشیات تھی، نیز اس کے دوست اینڈل کروز کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔الیگزینڈر نے اپنے باضابطہ بیان میں پولیس کو بتایا کہ کار میں سے برآمد ہونے والا میٹیریل کوکین نہیں بلکہ صابن ہے جو اس نے گھر پر خاص طور پر سے اپنی بہن کے لیے بنایا ہے۔ بہن کو اس کے ہاتھ کا بنایا ہوا صابن بہت پسند ہے، اور وہ اسے یہ صابن دینے کے لیے اپنے دوست کے ساتھ فلوریڈا جارہا تھا۔ تاہم پولیس نے فیلڈ ٹیسٹ کی بنیاد پر اس کی بات کو رد کرتے ہوئے اس کے خلاف مقدمہ درج کرلیا تھا۔ چند روز کے بعد اینڈل کی رہائی عمل میں آگئی تھی مگر الیگزینڈر کو تیئس دن جیل میں گزارنے پڑے۔مقدمے کی عدالتی کارروائی شروع ہوئی تو الیگزینڈر کے وکیل کی درخواست پر مبینہ کوکین کا ازسرنو ٹیسٹ کروایا گیا جس سے ثابت ہوگیا کہ یہ کوکین نہیں بلکہ صابن ہی تھی ! یہ حقیقت سامنے آجانے کے بعد عدالت نے الیگزینڈر کو رہا کردیا مگر اس دوران اسے کئی نقصانات سے دوچار ہونا پڑا تھا۔ طویل غیرحاضری کے باعث اس کی ملازمت چلی گئی تھی اور وہ اپنے اپارٹمنٹ سے بھی محروم ہوگیا تھا۔اس نقصان کے ازالے کے لیے الیگزینڈر نے پولیس ڈیپارٹمنٹ پر ہرجانے کا مقدمہ دائر کردیا۔ دو سال سے زائد عرصے کی کارروائی کے بعد بالآخر عدالت نے الیگزینڈر کے موقف کو درست تسلیم کرتے ہوئے محکمہ پولیس کو حکم دیا ہے کہ مدعی کو دو لاکھ ڈالر ہرجانہ ادا کیا جائے۔ پولیس کے علاوہ الیگزینڈر نے فیلڈ ڈرگ ٹیسٹ بنانے والی کمپنی کو بھی عدالت میں گھسیٹ لیا تھا۔ تاہم مذکورہ کمپنی نے عدالت سے باہر الیگزینڈر کے ساتھ معاملہ طے کرلیا ہے۔