اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

876,113FansLike
9,998FollowersFollow
568,300FollowersFollow
191,068SubscribersSubscribe

سر رہ گزر ۔۔۔ (پرفیسر سید اسراربخاری)

نہ بڑھ بڑھ کے باتیں بنایا کرو!
آصف زرداری نے کہا ہے:پاناما لیکس پر مفاہمت نہیں ہوئی، فضل الرحمٰن کو خواب آتے ہیں، معاملہ انجام تک پہنچائیں گے۔ ٹھیک ہے پاناما لیکس پر مفاہمت نہیں ہوئی ہو گی لیکن زرداری اتنا تو جانتے ہیں کہ مفاہمت ایک وسیع رویہ ہے جس کے پیٹ میں کیا پاناما لیکس کی گنجائش ممکن ہی نہیں۔ مولانا کو جو خواب آتے ہیں، وہ دراصل خواب نہیں ہوتے، کیونکہ وہ خواب نہیں دیکھ سکتے، سیاسی جوڑ توڑ کے جملہ مناظر ان کی جاگتی آنکھیں دیکھ رہی ہوتی ہیں، اور مفاہمت میں حرج بھی کیا ہے، یہ تو بس ایک برادرانہ مشاورت ہوتی ہے، اب زرداری صاحب مہربانی کریں معاملہ انجام تک پہنچانے کا خواب نہ دکھائیں، کیونکہ وہ جو کسی نے کہا ہے سچ کہا ہے کہ؎
حقیقت چھپ نہیں سکتی بناوٹ کے اصولوں سے
کہ خوشبو آ نہیں سکتی کبھی کاغذ کے پھولوں سے
ویسے ہمارے ہاں معاملوں کے انجام نہیں ہوا کرتے، بس آغاز ہوتے ہیں اور اسی سے کام چل جاتا ہے، پاناما لیکس کی دستاویزات سامنے نہ بھی آئی ہوتیں تو ہمارے لیڈروں کے لچھن کونسا کوئی خفیہ راز ہے کہ چھپایا جا سکے۔ امراء کے طبقے کی ایک خوبی بہت پسند آئی کہ ان میں اتفاق و اتحاد ہوتا ہے، اور غریبوں میں دشمنی حسد، ٹانگ کھینچنے اور اپنے سے زیادہ غریب کو رگڑا دینے کے سوا کوئی وصف نہیں ہوتا اسی لئے یہ کماتے ہیں، امیر کھاتے ہیں، اور ان کے بچے بھوکے ہی سو جاتے ہیں آپ ایک ریڑھی والے کے پاس فروٹ لینے جائیں وہ آپ کے غریبانہ گیٹ اپ کو دیکھتے ہی اس پر یوں حملہ آور ہوتا ہے، جیسے شکرا چڑیا پر، اور یہ تاریخی کلمات تو ضرور کہتا ہے، لینا ہے تو لو ورنہ جائو، لیکن جوں ہی کوئی چمکتی کار اس کے پاس شوں کر کے ٹھہرتی ہے، وہ غریب، امیر کار سوار کے سامنے سراپا ادب بن جاتا ہے، اسے یہ بھی کہتا ہے جو دانہ پسند ہو لے لو، جو نہ ہو چھوڑ دو، یہی وجہ ہے کہ 70رس سے ان کروڑوں غریبوں پر مفاہمت راج کر رہی ہے۔
سیاسی جماعتیں یا لمیٹڈ کمپنیاں؟
امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا تازہ فرمان ہے:چھوٹے بڑے تمام چوروں کا احتساب چاہتے ہیں، چاہنے کو تو سراج الحق کیساتھ ساتھ ہر مخلص پاکستانی تمام نئے وڈے چوروں کا احتساب چاہتا ہے، لیکن چاہنے کی حد تک، جو چور ہیں وہ بھی چاہت ہی رکھتے ہیں اور غریب عوام کا جو کھٹیا وٹیا ہے اسے ہڑپ کرنا چاہتا ہے، اس لئے سراج الحق چاہیں نہیں کر کے دکھائیں اور کروڑوں عوام ایک محب وطن لیڈر کی تلاش میں چور وطن کو گلے لگا بیٹھتا ہے، اس لئے اگر جماعت کے امیر خود کو ان کا رہنما کر لیں، تو سب ان کے پیچھےنیت باندھنے کو تیار بیٹھے ہیں، مگر ان کو پہلے ثابت کرنا ہو گا کہ وہ واقعتاً وزیراعظم بنتے ہی آغاز اصلاح و احتساب کر دیں گے، ان کو اپنی ذاتی اغراض کا گلا گھونٹنا ہو گا، اور منصورہ کا تعارف بھی وکھری ٹائپ سے پیش کرنا ہو گا کیوں عام لوگ سمجھتے ہیں کہ جماعت اسلامی کا نام اسلامی ہے، اس کے علاوہ اس کے پاس جماعت بھی ہے، جمعیت بھی ہے اس کی بھی بڑی اچھی شہرت ہے تعلیمی اداروں میں تو بہت سارا کام تو حضرات ’’چراغ‘‘ الحق کو اپنے ہاں کرنا ہو گا، ورنہ لوگ کہیں گے چراغ تلے اندھیرا، ہمارا اپنا ذاتی خیال ہے کہ جماعت اسلامی کو لوگ آزمانا چاہتے ہیں مگر وہ آزمائے جانے سے کنی کتراتی ہے، لیکن سراج الحق میں کچھ لیڈرانہ طنطنہ بھی دکھائی دیتا ہے، اگر وہ جماعت کو تبدیلی لانے والی جماعت بنا دیں تو بہتر ہو گا، عوام میں جماعت کو ان کی پاتال تک جانا ہو گا، لمیٹڈ کمپنی بننے سے اجتناب کرنا ہو گا، کیونکہ ہماری سیاسی جماعتیں لمیٹڈ کمپنیاں ہی تو ہیں ورنہ آج موٹے پیٹوں والے امیروں کی جگہ رجے ہوئے پیٹوں والے غریب ہوتے، بلکہ یہ لفظ غریب تو ہم اپنی لغت ہی سے نکال باہر کرتے، اس لئے سراج الحق جو گزشتہ طویل عرصے سے نعرہ مستانہ لگاتے ہیں تو مستی بھی لائیں، ایسی مستی کہ جسے حالات اور کٹھن راستوں کی ترشی اتار نہ سکے، امید ہے کہ امیر جماعت اسلامی ہماری معروضات پر تھوڑا بہت غور ضرور فرمائیں گے۔
٭٭٭٭
بیٹھے ہیں سر رہگزر اور مانگتے بھی کچھ نہیں
عابد شیر علی نے کہا ہے عمران خان عدم استحکام پیدا کرنا چاہتے ہیں، ہم اس کالم میں جو بھی لکھتے ہیں واللہ باللہ تاللہ! صرف اور صرف درد دل کو مذاق ہی مذاق میں بیان کرتے ہیں، اگر ہماری تحریر نفرت لگے تو اسے محبت سمجھا جائے، ہم فقیروں نے کسی سے کیا لینا دینا، عابد شیر بھی اپنا بچہ ہے، اور عمران خان بھی بچوں کا باپ، باقی یہ جو عدم استحکام ہے اس کا شاید پوری قوم کو صحیح مطلب نہیں بتایا گیا اس لئے یہ بھی کثیر الاستعمال مہمل الفاظ کے قبیلے کا ایک لفظ بن چکا ہے، جو چاہے اسے زیب کلام یا داستاں کیلئے برت لے، کوئی فرق نہیں پڑتا، پاکستان پر خدا کا خاص کرم ہے کہ نہ یہ کمزور ہوتا ہے اور نہ مستحکم، یہ 70 سال سے مقام اعراف پر کھڑا ہے اس لئے یہاں احتساب مچتا ہے ہوتا نہیں، عمران خان اپنی نوعیت کے ایک نایاب سیاستدان ہیں، اس لئے ان کے شکار پر پابندی لگا دینا چاہئے، عابد شیر علی اندر سے محب وطن اور باہر سے لڑاکا نظر آتے ہیں، اس لئے ان کو بھی محفوظ رکھا جائے کہ یہ لوڈ شیڈنگ میں کمی لانے کے علاوہ بجلی کے میدان میں ہر کام کر گزرتے ہیں، بہرحال عمران خان اور عابد شیر میں صرف عین کے سوا کرکٹ بھی قدر مشترک ہے، عمران خان کچھ بھی ہو جائیں وہ اس ملک کو کمزور نہیں کریں گے اور عابد شیر بھی استحکام پاکستان کیلئے کوئی بڑا کارنامہ سرانجام دیں گے، ہم صرف ایک بات کہیں گے چاہیں تو دونوں حضرات اس پر عمل کر لیں، غصہ پی جایا کریں یہ وہ ٹانک ہے جو رگ نہیں پھٹنے دیتا، اور آخر میں اقبالؒ کا یہ شعر دونوں کی نذر؎
ہزاروں لالہ و گل ہیں ریاض ہستی میں
وفا کی جس میں ہو بو وہ کلی نہیں ملتی
٭٭٭٭
ڈھولی ڈھول بجا
تال سے تال ملا
….Oوزیراعظم کیلئے بھی دعا گو ہیں کہ وہ جلد صحت یاب ہوں۔
ہم نے بھی ان دعائوں میں اپنا حصہ ڈال دیا ہے،
….Oصدر ممنون حسین نے اس افواہ کی تردید کی ہے کہ وہ بیمار ہیں، انہوں نے کہا میں بالکل تندرست ہوں،
وہ اگر بیمار نہیں ہیں تو بھی اللہ ان کو تندرست رکھے،
….Oوزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا:آنے والے بجٹ میں غریبوں کو خوشخبری دیں گے،
دوسرے صوبوں کے وزراء اعلیٰ بھی عوام کیلئے خوشخبری تیار رکھیں، دوسرے یہ کہ ہماری گزارش ہے اب یہ غریبوں کا لفظ ترک کر دیا جائے، اس میں ایک گونہ تحقیر ہے، اس کی جگہ عوام کا لفظ مناسب ہے۔
….Oنریندر مودی نے ایک بار پھر ڈرم بجا کر لوگوں کو حیران کر دیا،
مگر وہ ڈرم اس طرح بجائیں؎
ڈھولی ڈھول بجا
تال سے تال ملا
….Oن لیگ کے کارکنوں کا جمائما کے گھر کے سامنے مظاہرہ،
اس کو کہتے ہیں ماروں گھٹنا پھوٹے آنکھ !
….Oشدید گرمی میں 16گھنٹے تک لوڈ شیڈنگ عوام نڈھال احتجاجی مظاہرے،
لوڈ شیڈنگ کم کر دی جاتی تو لوگوں کے دل سے وزیراعظم کیلئے دعائیں نکلتیں، لوڈ شیڈنگ میں کمی بہترین صدقہ ہے،

(بشکریہ روزنامہ جنگ)