اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

871,533FansLike
9,993FollowersFollow
567,100FollowersFollow
188,369SubscribersSubscribe

چلتی بس میں نکاح

لاہور سے کراچی بس جا رہی تھی جب بس سٹیشن سے چل پڑی تع فرنٹ سیٹ پر بیٹھے ایک بزرگ جو بہت اچھے کپڑے پہنے ہوئے تھا کھڑے ہو گئے اور باقی مسافروں سے مخاطب ہو کر کہا ”میرے بھائیواور بہنو میں کوئی بھکاری یا گداگر نہیں ہوں اللہ نے مجھے اپنی نعمتوں سے نوازا ہے ۔ مگر میری بیوی ایک موزی مرض سے اللہ کو پیاری ہو گئی، کچھ دن گزرےاور میری فیکٹری میں آگ لگ گئی میں درآمد اور برآمد کا کاروبار کرتا ہوں۔
میرا تیار شدہ سارا مال جل کر خاکستر ہو گیا پھر کچھ مدت گزری کہ مجھے دل کا دورہ پڑا رشتہ داروں نے جب یہ محسوس کیا کہ اس کے برے دن آنے لگے انہوں نے ہم سے رابطہ منقطع کر لیا ڈاکٹروں نے میرے بچنے کی ضمانت کم ہی دی ہے۔ میری یہ جوان بیٹی ہے اسکا کوئی وارث نہیں رہے گا۔ کوئی اس نے دامن عصمت کو تار تار نہ کرے، یہی غم زیادہ کھائے جا رہا ہے۔ اور اس شخص کی ہچکی بندھ گئی ۔ یہ جواں سالہ لڑکی جو پاس میں بیٹھی تھی اُٹھی اور باپ کو سہارا دے کر سیٹ ہر بیٹھا دیا۔
بس کی پچھلی سیٹ سے آدمی کھڑا ہو گیا اور کہنے لگا۔” میرے دو بیٹے ہیں ایک ڈاکٹر ہے اس کا نکاح ہو چکا ہے اور دوسرااس شخص کے آگے بیٹھا ہوا ہے، انجینئر ہےاس کے لئےدلہن کی تلاش ہے ۔ میں اس بزرگ سے درخواست کرتا ہوں کہ یہ اپنی بیٹی کا نکاح میرے اس بیٹے سے کر دے میں وعدہ کرتا ہوں کہ اس بچی کو کبھی باپ کی کمی محسوس نہیں ہونے دوں گا۔”لڑکا کھڑا ہو گیا اور کہا مجھے رشتہ قبول ہے۔
بس میں موجود ایک مولوی صاحب کھڑے ہو کر کہنے لگے ” یہ سفربہت مبارک ہے نکاح جیسا مقدس عمل ہو جائے وہ بھی سفر میں اس سے اچھی بات کیا ہو گی ؟؟ اگر لوگوں کو اعتراض نہ ہو تو میں نکاح پڑھا دوں ” سب کہنے لگے ” ماشاءاللہ ۔ سبحان اللہ۔ الحمدللہ وغیرہ وغیرہ ” اور مولوی صاحب نے نکاح پڑھا دیا۔
ایک اور صاحب کھڑے ہو گئےاور کہنے لگے۔۔ ” میں چھٹی پر جا رہا تھا اپنے گھر والوں کے لئے لڈو لے کر مگر اس مبارک عمل کو دیکھ کر سمجھتا ہوں کہ لڈو ادھر ہی تقسیم کر دیں اس نے دولہن کے باپ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا۔
دولہن کے باپ نے ڈرائیورسے کہا ڈرائیور میاں 5 منٹ کسی جگہ بس روک دینا تاکہ سب مل کر منہ میٹھا کر لیں، ڈرائیور نے کہا ٹھیک ہے بابا جی۔ مغرب کی نماز کے بعد جب اندھیرا ہونے لگا تو لڑکی کے باپ نے ڈرائیور سے بس روکنے کو کہا۔
اور سب مسافر مل کر لڈو کھانے لگے۔ لڈو کھاتے ہی سب مسافر سو گئے۔ ڈرائیور اور کنڈیکٹر جب نیند سے جاگے تو اگلی صبح کے 8 بجے تھے مگر
1
2
3
4
5
6
7
8
9
دلہن اور دولہا ان کے دو باپ مولوی صاحب اور لڈو بانٹنے والا بس سے غائب تھے۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ کسی مسافر کے پاس نہ گھڑی نہ چین نہ پیسے بلکہ کچھ بھی نہیں تھا ان کو یہ چھ ممبرز کا گروپ مکمل طور پر لوٹ چکا تھا۔??
نوٹ:اس بلاگ کو مزاح کے ساتھ ساتھ اصلاح بھی سمجھیں…