اسلام آباد (ویب ڈیسک) بچے ہمیشہ ہنستے مسکراتے ہی اچھے لگتے ہیں اور ان کی آنکھوں میں آنسو اور خوف دیکھنے والوں کے دلوں کو ہلا کر رکھ دیتے ہیں اور اگر کوئی حساس فطرت کا مالک ہو تو اس کے لیے تو یہ نظارہ ناقابل برداشت ہی ثابت ہوتا ہے اور گزشتہ سال اوپر موجود تصویر نے دنیا بھر میں تہلکہ سا مچا کر رکھ دیا تھا۔ عمران دقنیش نامی اس بچے کی تصاویر گزشتہ سال اگست میں اس وقت سامنے آئی تھیں جب مشرقی حلب میں حکومتی فورسز کی بمباری کے نتیجے میں وہ زخمی ہوگیا تھا اور اس بچے کی نئی تصاویر سامنے آئی ہیں جن میں وہ اپنے والد کی گود میں بیٹھا صحت مند اور ٹھیک لگ رہا ہے۔
New photographs starting to emerge of Omran Daqneesh, the little boy who became a symbol of Aleppo's suffering. pic.twitter.com/a0NHhgubwS
— Raf Sanchez (@rafsanchez) June 5, 2017
گزشتہ سال کی تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ کسی ایمبولینس کی نشست پر بیٹھا ہوا ہے اور بظاہر ایسا لگتا ہے کہ وہ اس بات سے بے خبر ہے کہ خون اس کے چہرے پر پھیلا ہوا ہے۔ بدحواس، مٹی میں لت پت اور الجھن میں مبتلا 5 سالہ عمران دقنیش کو کچھ سیکنڈ میں احساس ہوا اور پھر اس نے اپنے ہاتھ کو سر پر رکھ اس زخم کو چیک کیا جو شام کے شہر حلب میں جاری جھڑپوں میں آیا تھا۔ اس بچے کو ایمبولینس میں بٹھا کر لے جانے کی تصویر اور ویڈیو کو سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا تو دنیا بھر میں کروڑوں افراد کے دل اسے دیکھ کر تڑپ اٹھے۔ یہ خاندان حکومت مخالف گروپس کے زیرقبضہ علاقے میں مقیم تھا تاہم وہ شامی حکومت کا حامی تھا اور یہی وجہ ہے کہ اس سے پہلے وہ انٹرویو دینے سے انکار کرتا رہا۔ اب اس خاندان نے شامی حکومتی کے حامی ٹی وی چینیلز کو انٹرویو دیئے ہیں اور عمران کے والد کے مطابق باغی گروپس اور بین الاقوامی میڈیا ان کے بیٹے کو شامی حکومت کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کرنا چاہتے تھے۔ ان کے بقول ‘ وہ میرے بیٹے کے خون کو بیچنا چاہتے تھے اور اس کی تصاویر شائع کرنا چاہتھے تھے، جس سے بچنے کے لیے میں نے بیٹے کے سر کو صاف کرا دیا تاکہ کوئی اسے پہچان نہ سکے’۔گزشتہ سال ہونے والے حملے میں عمران کا دس سالہ بھائی ہلاک ہوگیا تھا۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں شامی فورسز نے حلب پر مکمل قبضہ کرلیا تھا اور مشرقی علاقے میں مقیم رہائشیوں اور باغیوں کو گھر چھوڑنے کی اجازت دے دی تھی۔