سپریم کورٹ کے حکم پرکراچی ماسٹر پلان اور تجاوزات کے خاتمے کے لیے بنی کمیٹی کا سعید غنی کی صدارت میں اجلاس

کراچی(عادیہ ناز) سپریم کورٹ کے احکامات پر کراچی ماسٹر پلان اور تجاوزات کے خاتمے کے حوالے سے وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے کابینہ کے ارکان پر بنائی جانے والی کمیٹی کا اجلاس پیر کے روز وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کی زیر صدارت سیکرٹری بلدیات سندھ کی آفس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزیٹ سید اویس قادر شاہ، وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے اطلاعات و قانون مرتضیٰ وہاب، سیکرٹری بلدیات سندھ سید خالد حیدر شاہ، ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی افتخار قائمخانی، ڈی جی کے ڈی اے عبدالقدیر منگی، ڈائریکٹر ایس بی سی اے مشتاق سومرو، یاسمین لاری، سی ای او ہیرٹیج فاؤنڈیشن، اسد آئی اے خان، سابق ایم ڈی نیپاک و چیئرمین پاکستان کونسل آف آرکیٹیٹ اینڈ ٹاؤن پلاننگ، ڈاکٹرمیر شبیر علی ، ڈین فیکلٹی آف سول انجنئیرنگ این ای ڈی یونیورسٹی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے بنائی گئی کابینہ کمیٹی کو دیگر بنائی گئی چار کمیٹیوں کے اجلاس کی رپورٹ پیش کی گئی اور انہیں بتایا گیا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد ماسٹر پلان کو ایس بی سی اے سے علیحدہ کرکے ایک الگ خودمختار ادارہ بنانے کے حوالے سے قانون سازی کی جارہی ہے اور آئندہ ایک ماہ کے اندر اندر مذکورہ کمیٹی قانون کو حتمی شکل دے کر کمیٹی کو پیش کردے گی، جس کے بعد اسے کابینہ میں منظوری کے لئے بھیجا جائے گا۔ اس موقع پر یاسمین لاری نے بتایا کہ آثار قدیمہ قرار دی جانے والی عمارتوں کا بھی سروے سپریم کورٹ کی ہدایات پر دوبارہ مکمل کرلیا گیا ہے اور کراچی میں اس وقت 1600 عمارتوں کو ہیریڈیج قرار دیا جاچکا ہے اور ہماری فاؤنڈیشن ان عمارتوں کی صفائی ستھرائی اور ان کی دیکھ بھال کے لئے کام کررہی ہے اور ماسٹر پلان کی بننے والی اتھارٹی میں آثار قدیمہ کی عمارتوں اور ٹرانسپورٹ کو بھی شامل کیا جارہا ہے۔ اس موقع پر وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہا کہ ہم عدلیہ کے تمام فیصلوں پر مکمل طور پر عملدرآمد کرنے کے پابند ہیں لیکن کئی مقامات پر زمینی حقائق کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمیں عدالتوں میں فیصلوں پر نظرثانی کی درخواست دینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ تجاوزات کے خاتمے، کمرشلائیزڈ اور رہائشی عمارتوں کے حوالے سے معزز عدلیہ کے فیصلوں کے بعد ہم نے وہ تمام اقدامات کئے جو ہم کرسکتے ہیں لیکن جہاں ہم زمینی حقائق کو دیکھتے ہیں تو اب بھی ہم ان ہزاروں دکانداروں کو جو تجاوزات کے حوالے سے بے روزگار ہوئے ہیں ان کو متبادل کاروبار کی فراہمی میں کوشاں ہیں اور اس میں زمینوں کے معاملات سمیت کئی اور قانونی تقاضے ہیں، جس کو پورا کرنے میں وقت لگ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ عدلیہ کی جانب سے کراچی شہر کے لئے جس سنجیدگی کا اظہار کیا جارہا ہے اس کو پورا کریں لیکن اس کے لئے ہمیں وقت، جگہ اور ایک بڑے فنڈ کی ضرورت ہوگی اور اس وقت وفاق کی جانب سے ہمارے این ایف سی کے حصے کی رقم کی فراہمی میں تعطل سے کئی منصوبے پہلے ہی تاخیر کا شکار ہیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس کمیٹی کے آئندہ کے اجلاس میں کراچی کے ماسٹر پلان کو علیحدہ اتھارٹی میں تبدیل کرنے سمیت عدالتی فیصلوں کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے گی۔