سائنسدانوں نے بلی سے انسان کو کرونا وائرس منتقل ہونےکے پہلے واضح کیس کی تصدیق کر دی۔
ایک نئی تحقیق میں اس بات کا ثبوت دیا گیا ہے کہ تھائی لینڈ میں ایک جانوروں کے ڈاکٹر کو گزشتہ سال متاثرہ پالتو بلی سے وائرس منتقل ہواتھا۔
اس سے پہلے کی تحقیقات میں یہ بات ثابت ہوئی تھی کہ بلیاں دوسری بلیوں میں وائرس منتقل کرنے کا موجب بنتی ہیں لیکن یہ کہ بلی سے انسان میں بھی وائرس منتقل ہو سکتا ہے یہ اس کا پہلا دستاویزی کیس ہے۔
یہ ریسرچ پیپرتھائی لینڈ کی پرنس آف سونگکلا یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے لکھا جو کہ اس حادثاتی دریافت کی نشاندہی کرتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگست 2021 میں تھائی لینڈ کے ایک مقامی اسپتال میں 2مرد جو کہ رشتے میں باپ بیٹا تھے کرونا کی شکایت پرمنتقل کیا گیا۔باپ بیٹا ایمبولینس میں اپنی 10 سالہ بلی کو بھی ساتھ لے آئے۔
اسپتال انتظامیہ نے بلی کو ویٹنری اسپتال منتقل کیا جہاں بلی نے ایک ویٹنری سرجن کے منہ پر چھینک لی ۔سرجن نے حفاظتی ماسک اور دستانے بھی پہن رکھے تھے جبکہ اس کی آنکھیں محفوط نہیں تھی ۔ جسے کرونا علامات ظاہر ہوئی ۔
بعد ازاں ریسرچ سے پتا چلا کہ تینوں متاثر ہ مریضوں میں کرونا کے ایک جیسے ویرینٹ کی تشخیص ہوئی جو کہ تھائی لینڈ میں بہت کم تعداد میں تھا۔
اس کے علاوہ مریضوں کے کسی قریبی رشتہ دار میں بھی کرونا کی اس قسم کے کسی بھی ویرینٹ کی نشاندہی نہیں پائی گئی ۔
اس معاملے کے بعد ڈاکٹرز نے بلی کا معائنہ کیا جس میں کرونا کی اس قسم کی علامات پائی گئیں ۔
ریسرچ پیپر میں لکھا گیا ہے کہ مزید سائنسی طریقہ کار سے اس بات کےواضح ثبوت ملے ہیں تینوں متاثرہ مریضوں کو کرونا 10 سالہ پالتو بلی نے ہی منتقل کیا تھا۔