اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

864,557FansLike
9,991FollowersFollow
565,200FollowersFollow
188,369SubscribersSubscribe

قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کی تقسیم

گل بخشالوی: الیکشن 2024 کے نتائج کی روشنی میں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، ق لیگ، آئی پی پی اور بی اے پی کے اتحاد کے پاس قومی اسمبلی کی 152 نشستیں ہیں۔

(ن لیگ 75، پی پی 54، ایم کیو ایم 17، آئی پی پی 2، ق لیگ 3، بی اے پی 1 = 152) انھیں مخصوص نشستیں ملنے کے بعد وفاق میں حکومت بنانے کے لیے 169 ارکان کی سادہ اکثریت درکار ہوگی جو بظاہر وہ باآسانی حاصل کر سکتے ہیں۔

تحریک انصاف کے حمایت یافتہ 93 آزاد امیدواروں نے الیکشن جیتا مگر ان میں سے لاہور کے وسیم قادر نے مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کر لی۔ جبکہ مسلم لیگ ن نے قومی اسمبلی کے دیگر پانچ آزاد امیدواروں کی اپنی جماعت میں شمولیت کا اعلان کیا تھا۔

336 ارکان (266 جنرل + 60 خواتین + 10 اقلیتی نشستوں) پر مشتمل ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت کے لیے 224 ارکان درکار ہوتے ہیں، جس کے ذریعے آئین میں ترمیم کی جاسکتی ہے۔

پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 93 آزاد امیدواروں نے الیکشن میں کامیابی حاصل کی مگر انھیں آزاد حیثیت میں مخصوص نشستیں نہیں ملیں گی اور اس کے لیے کسی پارٹی میں شمولیت اختیار کرنا ہوگی۔

سپیشل انیشیٹو پولیس سٹیشن واہنڈو میں پولیس خدمت مرکز اور ڈرائیونگ ٹیسٹنگ سنٹر کا قیام

latest urdu news

قانونی اعتبار سے تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں پر پارٹی کا ضابطہ اخلاق لاگو نہیں ہوتا۔ مگر عمران خان کی جماعت نے کہا ہے کہ ان کے فاتح آزاد امیدوار وفاق اور پنجاب میں مجلس وحدت المسلمین میں شامل ہوں گے جس کا علامہ راجہ ناصر نے بھی خیر مقدم کیا ہے۔

پنجاب میں 32، سندھ میں 14، خیبر پختونخوا میں 10 اور بلوچستان میں چار سیٹیں خواتین کے لیے مختص ہیں۔ کسی صوبے میں ایک سیاسی جماعت کتنی جنرل سیٹیں حاصل کرتی ہے، اسی اعتبار سے خواتین کی مخصوص نشستیں اسے الاٹ کی جاتی ہیں۔دوسری طرف 10 اقلیتی سیٹوں کو اس اعتبار سے سیاسی جماعتوں میں تقسیم کیا جاتا ہے کہ ایک جماعت نے ملک بھر سے کتنی سیٹیں جیتی ہیں۔

”آصف زرداری کے بقول پی ٹی آئی ہماری ترجیحات میں سے ہے“شیرافضل مروت، پیپلزپارٹی کی تردید

خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کی تقسیم کے دوران تمام سیاسی جماعتوں میں شامل ہونے والے فاتح آزاد امیدواروں کا نمبر بھی شامل کیا جاتا ہے۔ یعنی سیاسی جماعتوں کا صوبہ وار اور ملک بھر سے ٹوٹل وہ ہوگا جو آزاد امیدواروں کی شمولیت کے بعد سامنے آئے گا۔

قانون کے مطابق نتائج کے سرکاری اعلان کے بعد تین دن کے اندر آزاد امیدواروں کو کسی جماعت میں شمولیت اختیار کرنا ہوتی ہے۔ خیال رہے کہ مجلس وحدت المسلمین نے مجموعی طور پر خیبر پختونخوا سے صرف ایک سیٹ جیتی تھی۔

 

گل بخشالوی

چیف ایڈیٹر کھاریاں گزٹ