اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

866,293FansLike
9,992FollowersFollow
565,500FollowersFollow
188,369SubscribersSubscribe

خواتین کی نیند مردوں سے زیادہ

سائنسدانوں نے ایک ایپ کے ذریعے اعداد وشمار اکھٹے کر کے مختلف ممالک میں لوگوں کی نیند کا جائزہ لیا ہے جس کے مطابق سنگاپور اور جاپان کے مقابلے میں ہالینڈ کے لوگ ہر رات ایک گھنٹہ زیادہ سوتے ہیں۔سائنس کے معروف جریدے ’سائنس ایڈوانسِز‘ میں شائع ہونے والی اس نئی تحقیق کے مطابق خواتین عموماً مردوں کے مقابلے میں زیادہ نیند کر لیتی ہیں اور درمیانی عمر کے مردوں کو سب سے کم نیند نصیب ہوتی ہے۔تحقیق کرنے والی ٹیم کا کہنا ہے کہ ان کے جمع کیے ہوئے اعداد وشمار کو ’نیند کے عالمی بحران‘ پر قابو پانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔امریکہ کی یونیورسٹی آف مشیگن سے منسلک اس ٹیم نے سنہ 2014 میں ’اینٹرین‘ نام ایک ایپلیکیشن (ایپ) متعارف کرائی تھی جس کا طویل فضائی سفر کی وجہ سے نیند خراب ہونے یا ’جیٹ لیگ‘ پر قابو پانے میں مدد دینا تھا۔تاہم ٹیم نے ایپ استعمال کرنے والے لوگوں سے کہا تھا کہ وہ چاہیں تو اپنی نیند سے متعلق اعداد وشمار ٹیم کو فراہم کر سکتے ہیں۔ان اعداد و شمار کی روشنی میں دیکھا گیا ہے کہ جاپان اور سنگاپور میں لوگ اوسطاً سات گھنٹے 24 منٹ سوتے ہیں جبکہ ہالینڈ میں لوگ آٹھ گھنٹے 12 منٹ کی نیند کرتے ہیں۔برطانیہ میں لوگ آٹھ گھنٹے سے تھوڑا سا کم سو پاتے ہیں اور یوں وہ فرانسیسیوں کے مقابلے میں تھوڑا سا پہلے جاگ جاتے ہیں۔تحقیق کے مطابق مختلف ممالک میں لوگوں کی نیند کے اوقات میں فرق کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ لوگ کب بستر پر لیٹتے ہیں۔جو قوم جتنی دیر سے بستر پر جاتی ہے وہ اتنا ہی کم سو پاتی ہے، جب کہ اس بات کا اثر کم ہوتا ہے کہ آپ جاگتے کب ہیں۔تحقیق کرنے والی ٹیم کے رکن ڈاکٹر ڈینئل فورگر کہتے ہیں کہ نیند کے معاملے میں اصل تنازع یہ ہے کہ ہم دیر تک جاگتے رہنا چاہتے ہیں جبکہ صبح ہمارا جسم ہمیں کہتا ہے کہ اب اٹھ جاؤ۔بی بی سی بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’معاشرہ ہمیں زیادہ دیر تک جاگنے کی جانب دھکیل رہا ہے، جبکہ ہمارے جسم میں لگے ہوئے قدرتی گھڑیال (باڈی کلاک) کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ ہمیں صبح سویرے جگا دے، اور یوں ہماری نیند ان دو مخالف توقعات کے درمیان قربانی کی بھینٹ چڑھ جاتی ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ نیند کے ساتھ عالمی سطح پر یہی ہو رہا ہے۔‘’اگر آپ ان ممالک پر نظر ڈالیں جہاں واقعی لوگوں کی نیند پوری نہیں ہو رہی، تو میں وہاں اچھے الارم کلاک کے ہونے یا نہ ہونے کی بجائے اس بات پر زیادہ فکرمند ہوں گا کہ ان ممالک میں لوگ رات کا کھانا دس بجے تو نہیں کھا رہے، اور دوسرا یہ کہ آیا وہ ہلکا کھانا کھا رہے ہیں یا نہیں۔تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ اوسطاً خواتین ہر رات مردوں کے مقابلے میں آدھ گھنٹہ زیادہ بستر میں گزارتی ہیں، خاص طور پر 30 سے 60 سال کی عمر کی خواتین۔اس کے علاوہ تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ وہ لوگ جو زیادہ تر قدرتی روشنی میں دن گزارتے ہیں وہ جلد سونے چلے جاتے ہیں۔ڈاکٹر فورگر کہتے ہیں کہ تحقیق میں یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ آپ کی عمر اور نیند کے درمیان بہت گہرا تعلق پایا جاتا ہے۔ اسی لیے ’ مخلتف ممالک میں نوجوانوں میں نیند کے اوقات میں بہت زیادہ فرق دیکھنے میں آیا ہے، تاہم جوں جوں آپ کی عمر بڑھتی ہے یہ فرق کم ہوتا جاتا ہے۔‘تحقیق پر تبصرہ کرتے ہوئے برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کے ڈاکٹر اخیلیش ریڈی نے کہا کہ ’ میرے خیال میں یہ بڑی دلچسپ تحقیق ہے۔ اس قسم کی تحقیق میں اب ٹوئٹر اور دوسری جدید ایپس کی مدد لی جا رہی ہے جو کہ اچھی بات ہے، کیونکہ نیند کا مطالعہ کرنے کے لیے ہم دنیا بھر میں لوگوں کو بُلا کر لیبارٹریوں میں کبھی بھی نہیں سُلا سکے۔‘