اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

865,261FansLike
9,992FollowersFollow
565,300FollowersFollow
188,369SubscribersSubscribe

کٹے ہوئے ہونٹ یا تالو مفت علاج اورآپریشن کے لئے 27مارچ سے1 اپریل2017کلیفٹ ہسپتال گجرات میں کیمپ لگایا جارہا ہے۔

گجرات(عزیز الرحمن مجاہد)کٹاہونٹ یا تالو ایک پیدائشی نقص ہے دنیا بھر میں ایک کروڑ سے زائد بچے اس پیدائشی نقص میں مبتلا ہیں تالو یا ہونٹ تھوڑا سا یاپورا کٹا ہوسکتاہے ایک طرف یا دونوں طرف سے بھی کٹا ہوسکتاہے ،بسا اوقات دونوں نقص بھی ہوتے ہیں ۔ایسے وقت میں جب ہونٹ اور تالو بن رہے ہوتے ہیں کوئی بھی رکاوٹ یا گڑ بڑ ہونٹ یا تالو کٹے نقص کو جنم دیتاہے۔حمل کے دوران فولک ایسڈ کی خوراک میں کمی یا دورا ن حمل سٹیرائذر نیند آور گولیوں کااستعمال حمل کے ابتدائی ہفتوں میں کسی ایمرجنسی کی وجہ سے بے ہوشی والی دوائی کے استعمال سے یا ان دنوں پیٹ کے ایکسرے کروانے سے ان نقائص کا زیادہ ہونے کاخطرہ ہے۔حاملہ خواتین میں کینسر کی دوائیاں استعمال کرنے سے بھی ان نقائض کاخطرہ بن جاتاہے دوران حمل خوراک کی بے حد کمی سے بھی پیدائشی نقائص زیادہ ہوسکتے ہیں ۔فرسٹ کزن کے ساتھ شادیوں سے بھی ان نقائص کا امکان زیادہ ہے مگر ان تمام وجوہات کے باوجود حقیقت یہ ہے کہ اصل وجہ ابھی بھی معلوم نہیں ہے بعض اوقات اگر میاں بیوی آپس میں پہلے سے رشتہ دار نہیں ہیں اور ان کے اپنے کٹے ہونٹ اور تالو کے مریض پاکستان میں بہت زیادہ ہیں ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت پاکستان میں تقریباً پونے تین لاکھ سے زائد بچے بڑے ان نقائص کاشکار ہیں 550 پیدا ہونے والے بچوں میں ایک بچے کا ہونٹ، تالویا دونوں کٹے ہوتے ہیں اس طرح سالانہ تقریباً50 لاکھ سے زائد پیدا ہونے والے بچوں میں 9 ہزار سے زائد بچوں کے ہونٹ یا تالو یا دونوں کٹے ہوتے ہیں چونکہ زیادہ آبادی ہمارے ہاں غریب ہے اس لیے مریضوں کی تعداد غریب حلقے میں ذیا دہ ہے ۔ ان نقائص کا علاج صرف پلاسٹک سرجری کے ذریعے ہی ممکن ہے کوئی ایسی دوائی نہیں جس سے اس کا علاج ممکن ہو ملک میں موجودہ ناکافی سہولتوں کی وجہ سے ہر سال بمشکل2000 کے قریب ہونٹ یا تالو کٹے کے مریضوں کا علاج ہو پاتاہے اس وجہ سے ہر سال ہونٹ کے اور تالو کٹے مریضوں کی تعداد میں لگاتار اضافہ ہوتا چلا جارہاہے۔ہونٹ کٹے بچے کو دودھ پینے میں کوئی خاص دقت نہیں ہوتی مگر تالو کٹے بچے میں دودھ کوSuckکرنے میں بے حد دقت ہوتی ہے اس لیے تالو کٹا بچہ عام طور پر کمزور رہ جاتاہے دوسرا تالو کٹے بچوں میں کان میں انفیکشن زیادہ ہونے کاخطرہ ہوتاہے کیونکہ گلے اور کان کے درمیان ٹیوب کا ایک سرا تالو کٹا ہونے کی وجہ سے کھلا ہوتاہے اور انفیکشن گلے سے کان کی طرف منتقل ہوجاتی ہے ان عوامل کی وجہ سے بچہ اپنی بھوک کے مطابق دودھSuckنہیں کرسکتا اس لیے اس کی نشوونما نہیں ہوتی اس کاوزن اور کم ہوجاتاہے۔ایسے بچوں کو ماں دودھ پلانے کیلئے خاص تکنیک کا استعمال ضروری ہے یا ماں کے دودھ بریسٹ پمپ کے ذریعے نکال لیاجاتاہے اور اسے فیڈر میں ڈال کر پلایاجائے نپل کاسوراخ بڑا ہونا چاہیے یا نپل آگے سے تھوڑا سا کاٹ دیں تاکہ سوراخ بڑا ہوجائے تاکہ بچے کو دودھ Suckکرنے میں کم وقت ہو دودھ پلاتے وقت بچے کو45 ڈگری تک رکھیں ۔ تالو کٹا بچہ صحیح الفاظ نہیں بول سکتا اس لیے اس کی آواز سننے والے کو سمجھ نہیں آتی جب بچے کی آواز کسی کو سمجھ نہیں آتی تو وہ کسی سے بات کرنے سے ہچکچانے لگتاہے اور آہستہ آہستہ احساس محرومی کاشکار ہوجائے گا ہونٹ کٹے بچے کا چہرہ دور سے بھی عجیب لگتاہے دیکھنے والے عام طور پرحقارت سے دیکھتے ہیں یہ بچے بے انتہا مصائب کاشکار ہیں دوسرے بچے انہیں تنگ کرتے ہیں جسمانی و ذہنی اذیت پہنچاتے ہیں حتیٰ کہ بسا اوقات ان کے ماں باپ بھی انہیں حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتے ہیں۔جن خاندانوں میں ایسے بچے پیدا ہوتے ہیں ان خاندانوںکو آپس میں شادی سے اجتناب کرنا چاہیے اگر شادی خاندانوں کے اندر ہوگی تو آئندہ نسل میں ہونٹ کٹے یا تالو کٹے بچے کا امکان زیادہ ہوجائے گا بسا اوقات تین تین بچوں میں یہ نقص ہوتاہے بسااوقات تین نسلوں میں لگاتار یہ نقص منتقل ہوتاہے۔جتنا فرسٹ کزن سے شادی کاتناسب بڑھے گا اتنا ہی بیماریوں اور پیدائش نقائص کاامکان زیادہ ہوجاتاہے کیونکہ ایک خاندان کے افراد کی آپس میں شادی سے وہی جینز بار بار مل کر بیماریوں کاامکان بڑھادیتے ہیں جبکہ باہر کے خاندان میں شادی سے بیماریوں کاامکان کم ہوتاہے ۔ جو سرجن ان بچوں کاآپریشن کرے اسے بے حد تربیت یافتہ ہونا چاہیے جس طرح ہیرے کو تراشنا ایک فن ہے اسی طرح ان بچوں کے آپریشن کرنے والے سرجنز کو انتہائی مہارت کے ساتھ یہ آپریشن کرنا چاہیے پلاسٹک سرجنز اپنی خصوصی تربیت کی وجہ سے یہ آپریشن بہتر طور پر کرسکتے ہیں۔الحمد اللہ پاکستان میں عالمی معیار کی پلاسٹک سرجری کے ذریعے سرجری کے ذریعے ہونٹ و تالو کٹے بچوں کو معاشرے کا کارآمدشہری بنایا جارہاہے مگر یہ آپریشن پیشہ وارانہ مہارت دل لگی شفقت اور محبت کے جذبے سے کیا جائے تو یہ بچے نہ صرف مسکرا سکتے ہیں بلکہ صحیح الفاظ بول سکنے کے قابل ہوجاتے ہیں۔ ہونٹ کٹے بچے کا آپریشن تین ماہ کی عمر میں کیاجاسکتاہے تالو کٹے بچے کاآپریشن کم از کم ایک سا ل تک لازمی کرنا چاہیے ہونٹ کٹے بچے کے آپریشن میں تاخیر سے بچے کا احسام محرومی بڑھتاہے مگر کوئی ناقابل تلافی نقصان نہیں ہوتا مگر تالو کٹے بچے کے آپریشن میں جتنی تاخیر ہوگی بچے کے صحیح الفاظ ادا کرنے کی صلاحیت اتنی ہی زیادہ متاثر ہوگی چار سال کے بعد اگر تالو کا آپریشن کیا جائے تو آپریشن کے بعد سپیچ تھراپی کی ضرورت ہوتی ہے ۔اگر صحیح وقت پر ماہر پلاسٹک سرجن سے یہ آپریشن کروایا جائے تو بچے کی شکل نارمل کے قریب ہوجاتی ہے بعض اوقات نا ک سید ھا کر نے کے لئے 15سے 16سا ل کی عمر میں ایک اور آ پر یشن کیا جا تا ہے ۔ پاکستان میں ہونٹ کٹے تالو کٹے بچوں کیلئے بہت زیادہ کام نہیں ہوا پہلی بات یہ ہے کہ چونکہ 90 فیصد مریض بے حد غریب ہوتے ہیں دوسری یہ خطرناک بیماری نہیں ہے اس لیے ایک مسلسل ظالمانہ غفلت ان بچوں کو ایک نئی خوشگوار زندگی سے دور کردیتی ہے۔سرکاری ہسپتالوں میں سب سے زیادہ ہونٹ و تالو کٹے بچوں کے آپریشن کیے جاتے ہیں مگر وہاں پر کام کا بوجھ اوردبائو اتنا زیادہ ہوتاہے کہ وقت پر ان بچوں کاآپریشن ممکن نہیں ہوپاتا۔مریض پہلے دکھانے کیلئے آئوٹ ڈور میں آتاہے تو اسے داخلے کیلئے چھ سے 12 ماہ بعد تاریخ دی جاتی ہے جب اس کے داخلہ کا وقت آتاہے تو پھر اگر اسے وارڈ میں بستر خالی ہو تو داخلہ ہوجاتاہے وگرنہ مزید انتظار کرنا پڑتاہے داخلے کے بعد وارڈ میں جو مریض پہلے داخل ہیں ان کے آپریشن مکمل ہونے کے بعد ہی اس کی باری آئیگی تمام والدین اس صبر آزما مراحل سے گزرنا نہیں چاہتے اور وہ مایوس ہو کر ان بچوں کے آپریشن میں مزیدتاخیر کردیتے ہیں۔ہر ٹیچنگ ہسپتالوں میں ہونٹ و تالو کٹے بچوں کوترجیحی طور پر داخل کرکے ان کا آپریشن کرنا چاہیے تاکہ یہ بچے معاشرے کے انتہائی کارآمد شہری بن سکیں مگر ایسا تبھی ممکن ہوگا جب آپریشن تھیٹرز کی تعداد بڑھائی جائے اور سرجنز کی تعداد میں بھی اضافہ کیاجائے سب سے اہم بات یہ ہے کہ جو سرجنز یہ آپریشن کرتے ہیں انہیں بین الاقوامی معیار کی عملی تربیت حاصل کرنی چاہیے تاکہ وہ ان ننھے فرشتوں کے مسکرانے اور صحیح بولنے کا سبب بن سکیں۔ پاکستان میںہونٹ کٹے یا تالو کے مسائل کے علاج کے لئے گجرات کے معروف ماہرصحت و سماجی کاکارکن ڈاکٹر اعجاز بشیر نے کلیفٹ ہسپتال کے نام سے جی ٹی روڈ جلیانی، گجرات میں اپنی وسیع قطعہ اعارضی اس پراجیکٹ کے لئے نہ صرف وقف کی بلکہ ان مسائل کے لئے عالمی سطح کے مکمل اور مفت علاج کا اہتمام کیا ہے جی ٹی روڈ جلیانی (گجرات)پر خوبصورت اور کشادہ عمارت میں کلیفٹ ہسپتال قائم کیا گیا ہے جس میں ان بچوں کے تمام تر مسائل کا مکمل اور مفت علاج کیا جاتا ہے ہر ماہ یہاں پہ کیمپ لگایا جاتا ہے جس میں باقاعدہ بیرون ملک سے پاسٹک سرجری میں عالمی سطح پہ شہرت رکھنے والے پلاسٹک سرجنز کی ٹیم گجرات آتی ہے اس بار یہ کیمپ 27مارچ سے 1اپریل 2017ء تک کلیفٹ ہسپتال جلیانی، جی ٹی روڈ گجرات میں لگایا جا رہا ہے جس میں روزانہ 20 کے قریب بچوں کے آپریشنز کئے جائیں گے۔ہم میں سے ہر کوئی اس پیغام کو اس مرض کے شکار بچوں کے والدین تک پہنچاکرنہ صرف ان بچوں کی زندگیوں کو بارونق بنا سکتا ہے بلکہ دنیا و آخرت میں کامیابی اور اللہ کی رضا و قربت بھی حاسل کرسکتا ہے یہ علاج مکمل مفت ہے اس کے بارے میں مزید معلومات کے لئے کلیفٹ ہسپتال جلیانی ِ جی ٹی روڈ گجرات کی ویب سائٹhttp://www.clefthospital.com/وزٹ کی جاسکتی ہے یا ہسپتال کے ان فون نمبرز پہ رابطہ کیا جاسکتا ہے0336-6294433,+92-533-558057اس پیغام کا پھیلانا بلاشبہ ایک بہت بڑی نیکی ہے جو ہمیں بالکل مفت حاصل ہوسکتی ہے۔