اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

846,297FansLike
9,978FollowersFollow
562,000FollowersFollow
183,255SubscribersSubscribe

سندھ کی مالی صورتحال سے متعلق جائزہ اجلاس

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نےکہاہےکہ وفاقی منتقلیوں کےفنڈزمیں شارٹ فال کے باوجودصوبائی حکومت ترقیاتی سرگرمیوں کوفروغ دینے کیلئے کوشاں ہےتاکہ اس سال زیادہ سےزیادہ اسکیمیں مکمل ہوسکیں۔صوبے کی مالی صورتحال سےمتعلق جائزہ اجلاس ہوا۔جس میں چیف سیکریٹری سندھ سید ممتازعلی شاہ، چیئرمین پی اینڈڈی محمد وسیم، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجدجمال ابڑو،سیکریٹری خزانہ نجم شاہ اورمحکمہ خزانہ اور پی اینڈ ڈی کے سینئر افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دی گئی کہ صوبائی بجٹ میں مجموعی اخراجات 1124بلین روپے کے ہیں۔جس میں سے مجموعی اخراجات 11445 بلین روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ 20.5 بلین روپے کاشارٹ فال ہے۔سیکریٹری خزانہ نے مراد علی شاہ کو بتایا کہ 773.2 بلین روپے کےغیرترقیاتی اخراجات کےحوالےسےوزیراعلیٰ سندھ نے 73.2 بلین روپے کی کٹوتی کی منظوری دی اور 700 بلین روپے کےغیرترقیاتی اخراجات مقرر کیے۔چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ صوبے میں 1965جاری ترقیاتی اسکیمیں ہیں جس میں سے 710 جون 2019 تک مکمل ہونگیں۔ان 710 ترقیاتی اسکیموں کے لیے42.7 بلین روپے مختص کیےہیں جس میں سے 34.9 بلین روپے جاری کیے جاچکے ہیں اور 7.8 بلین روپوں کی انہیں مکمل کرنے کیلیے ضرورت ہے۔ اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے سیکریٹری خزانہ کو ہدایت کی کہ وہ مطلوبہ 7.8 بلین روپے جاری کردیں تاکہ یہ اسکیمیں مکمل ہوسکیں۔ محمد وسیم نے کہا ہے کہ 73.3 بلین روپے کی 451 ترجیحی اسکیمیں ہیں جن کیلیے 29.1 بلین روپے جاری کیے جاچکے ہیں اور 11 بلین روپے ابھی جاری ہونا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ ان ترجیحی اسکیموں کو مکمل کرنے کیلیے 11 بلین روپے کا بندوبست کرنے کی کوشش کریں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ کو یہ بھی بتایا گیا کہ 74.3 بلین روپے کی 804 تیزی سے مکمل ہونے والی اسکیمیں ہیں۔جس کے لیے 50.9 بلین روپے جاری کیے جاچکے ہیں۔ اور انہیں مکمل کرنے کیلیے 23.4 بلین روپے درکار ہونگے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ انہوں نے غیر ترقیاتی اخراجات سے 73.2 بلین روپے کی کمی کی ہے جوکہ وہ ترقیاتی اسکیموں کو مکمل کرنے کیلیے استعمال میں لانے کی کوشش کریں گے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت سے رواں مالی سال کے دوران 665.1 بلین روپے جاری ہونے کی توقع تھی مگر صوبائی حکومت نے اب تک صرف 390.2 بلین روپے مارچ 2019 تک وصول کیے ہیں۔ اس طرح کی مالی صورتحال میں صوبائی حکومت مالی مینجمنٹ کے ذریعے صوبے بھر میں اپنے ترقیاتی کام کرانے کیلیے کوشاں ہے۔ انہوں نے چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم کو ہدایت کی کہ وہ شہر میں تمام انڈرپاسز ، فلائی اوورز اور سڑکوں کی تمام اسکیموں کو جون 2019 تک مکمل کریں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں ہم شہری اور دیہی علائقوں کے لیے مزید اسکیمیں شروع کریں گے۔