اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

871,776FansLike
9,994FollowersFollow
567,200FollowersFollow
188,369SubscribersSubscribe

ماڈل پولیس اسٹیشن پھالیہ سائلین کی تذلیل کاسنٹر بن گیا

پھالیہ (نامہ نگار) ماڈل پولیس اسٹیشن پھالیہ سائلین کی تذلیل کاسنٹر بن گیا ،ایس ائچ او کی اہلکاروں پر گرفت نہ ہونے کی وجہ سے مظلوم عوام کی غلیظ گالیوں سے خدمت خاطرہونے لگی۔تفصیلات کے مطابق ہیلاں کی رہائشی پروین بی بی زوجہ بشیر احمد نے پھالیہ پریس کلب کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے صحافیوں کو بتایا کہ اس کے خاوند نے 25مئی 2015 مجھے بذریعہ اقرارنامہ مکان ہبہ کردیا تھا تو اب میرے خاوند کے قریبی رشتہ دار یہ مکان مبینہ قبضہ گروپ منیراحمد ،شبیراحمد ،نذیراحمد،تنویراحمد پسران غلام رسول اقوام گھلو اور محمد صدیق قوم مہاجرسکنائے ہیلاں کے زریعے یہ مکان ہتھیانہ چاہتے ہیں اور مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دے رہے ہیں جس کی درخواست ایس ایچ او ماڈل پولیس اسٹیشن پھالیہ کو دی تو انہوں نے انکوائری کے لئے میری درخواست محمد یار سب انسپکٹر چوکی انچارج ہیلاں مارک کردی جس کے بعدمنیر احمد وغیرہ نے تھانہ پھالیہ کے اے ایس آئی شاہد محمود تارڑ سے سازباز کرکے میرے خلاف درخواست دلوا کر اپنے نام مارک کروالی اور مجھے تھانہ میں بلاکردھمکاتے ہوئے غلیظ گالیاںدیتے ہوئے مکان خالی کرنے کو کہا اور دھمکیاں دیتا ہے کہ اگر مکان خالی نہ کیا تو سامان اٹھا کر سٹرک پر پھنک دونگا ۔پروین بی بی نے کہا کہ قوانین بنانے والوںنے قوانین کی پیروی میں عملی نمونہ بنا کر پولیس اہلکاروں کوعوام کے جان ومال کی حفاظت کے اختیارات سونپے دئیے ہیں ۔مگر ماڈل پولیس اسٹیشن پھالیہ میں الٹی گنگا بہہ رہی ہے جہاں پر عوام کی جان ومال کی حفاظت اور اس سلوگن کے ساتھ۔ ’’پولیس کا ہے فرض مدد آپ کی‘‘؟ نہیں بلکہ’’ پولیس کا ہے فرض تذلیل آپ کی ‘‘کے سلوگن پر عمل کیا جارہا ہے۔ ماڈل پولیس اسٹیشن پھالیہ میں ایچ ایس او کی ملازمین پر گرفت نہ ہونے کی وجہ سے ماڈل پولیس اسٹیشن پھالیہ شہریوںکی جان ومال کی حفاظت کا ذمہ دار ادارہ کم اورعزت نفس کا جنازہ نکال دینے کا مرکز زیادہ بن چکا ہے ۔ تھانہ میں پولیس اہلکارو افسران کی فحش کلامی،بدزبانی اس قدربڑھ چکی ہے ۔جس سے شاہدمحمود تارڑ اے ایس آئی کی چند منٹ کی گفتگو گالیوں سے شروع ہو کر گالیوں کے درمیان رہتی اور گالیوں پر ہی ختم ہوجاتی ہے یہاں تک نہیںگلی محلوںمیں بچوں خواتین کی موجودگی کی پرواہ کئے بغیر کھلے عام دیدہ دلیری سے ایسی ایسی قبیل کی گالیاں دی جاتی ہیں کہ خدا کی پناہ نہ کسی کی ماں کو بخشا جاتا ہے نہ کسی کی بہن کو، پولیس کے اس شیر جوان ایسے میں جرات کا مظاہرہ کرکے گالیوں سے باز رکھنے والوں پر پل پڑتے اور خوب عزت افزائی کرتے ہیں پولیس کے اس اختیارات کا جواب آپ کو قانون کی کسی بھی کتاب سے نہیں ملے گا ۔ چند پولیس اہلکاروں کی غیر ذمہ داری، اختیارات سے تجاوز کرنے کی عادات اور شریف شہریوں کیساتھ بداخلاقی کے واقعات کی وجہ سے یہ ادارہ مسلسل بدنام ہورہا ہے۔ پرنٹ، الیکٹرانک میڈیا کے علاوہ سوشل میڈیا میں ہر روز نئی رپورٹس سامنے آتی ہیں اکثر ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح برملا پولیس اہلکار غلیظ زبان کا استعمال کرنے کیساتھ ساتھ ملزموں کے علاوہ نہتے شریف شہریوں کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنانے کے علاوہ گندی زبان سے لوگوں کے جذبات کو چھلنی کرتے ہیں ۔ پولیس گردی میں روز بروز اضافہ حکومتی گذ گورننس پر بھی بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ پروین بی بی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ماڈل پولیس اسٹیشن کے تھانیدار شاہد محمود مجھے خود سوزی کی طرف دھکیل رہا ہے ۔اس سلسلہ میں ایس ایچ او ماڈل پولیس اسٹیشن پھالیہ احسان ظفر سندھو نے کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں تھانہ میں سائلین کے ساتھ عزت کے ساتھ پیش آیا جاتا ہے اس واقعہ کے متعلق میں انکوائری کرتا ہوں۔