اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چیر مین تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں موقف اپنایا گیا ہے کہ جمائمہ کی جانب سے بھیجی گئی رقم پبلک فنڈز نہیں تھی اور رقم کا لین دین میاں اور بیوی کے درمیان ہوا اس لئے منی لانڈرنگ کا کسی صورت سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے چیرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا کہ میرے معاملے پر سپریم کورٹ تحقیقات کرے یا جے آئی ٹی بنائی جائے، کچھ بھی کرلیں نتیجہ ایک ہی ہوگا۔
I bought London flat from taxed legit cricket earnings in 1983; sold it in 2003 & brought funds back thru legit banking channels https://t.co/SmnmTETTTH
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) May 29, 2017
Paid for purchase of Bani Gala property from these earned funds remitted back to Pakistan. https://t.co/PsUPXmEIvF
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) May 29, 2017
عمران خان نے کہا کہ میں نے 1983 سے لندن میں کرکٹ کی حلال اور ٹیکس شدہ آمدن سے فلیٹ خریدا، اس فیلٹ کو 2003 میں فروخت کیا اور فلیٹ کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدن قانونی ذرائع سے وطن واپس منتقل کی گئی جب کہ اس حلال اور قانونی ذرائع سے پاکستان لائے گئے سرمائے سے بنی گالہ کی زمین کی ادائیگی کی گئی۔
Was taxpayer in UK for 20 yrs; am taxpayer in Pak since 1981. Never have I done anything illegal; nor have I ever been served a tax notice
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) May 29, 2017
In contrast, I predict JIT will find NS, while he held PM office guilty of tax evasion, money laundering & perjury (Qatari letter) https://t.co/djNSlAqQI6
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) May 29, 2017
چیرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ میں 20 برس تک برطانیہ میں ٹیکس ادا کرتا رہا،1981 سے پاکستان میں ٹیکس ادا کررہا ہوں ، کبھی کوئی غیر قانونی کام کیا نہ ہی کبھی حکومت کی جانب سے مجھے ٹیکس نوٹس دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ میری پیشن گوئی ہے کہ میرے برعکس جے آئی ٹی نواز شریف کو بطور وزیر اعظم ٹیکس چوری، منی لانڈرنگ اور جھوٹ (قطری خط) جیسے جرائم میں ملوث پائے گی۔
Those who think I am playing with fire & might get disqualified, it will be a small price to pay to rid Pak of corruption mafias' Godfather.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) May 29, 2017
عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ لوگ جو سمجھتے ہیں کہ میں آگ سے کھیل رہا ہوں اور شاید نااہل قرار دے دیا جاؤں گا، وہ سن لیں کہ میری نااہلی پاکستان کو کرپٹ مافیا کے “گاڈ فادر” سے نجات دلانے کی ایک حقیر سی قیمت ہوگی۔
اس سے قبل سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین کی نااہلی کے لئے دائر مقدمہ میں عمران خان کی جانب سے سپریم کورٹ میں اضافی دستاویزات جمع کرادی گئی ہیں جس میں بنی گالہ زمین کی خریداری کی منی ٹریل، آف شور کمپنی نیازی سروسز کو پاکستان میں ظاھر نہ کرنے سے متعلق وجوہات اورعمران خان کی طرف سے جمع کرائے گئے ٹیکس، بنک اکاؤنٹس اور اسٹئٹمنس کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔ دستاویزات میں عمران خان کے دوست راشد علی خان کی طرف سے بھجوائے گئے 20 ہزار پونڈز کی تفصیلات ،اضافہ دستاویزات میں بارکلے بنک اکائونٹس کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔
عمران خان نے ضمنی جواب جمع میں موقف اپنایا کہ جمائمہ کی جانب سے بھیجی گئی رقم پبلک فنڈز نہیں تھی اور رقم کا لین دین میاں اور بیوی کے درمیان ہوا اس لئے منی لانڈرنگ کا کسی صورت سوال ہی پیدا نہیں ہوتا جب کہ پاکستان سے باہر کوئی رقم منتقل نہیں کی گئی اورلندن فلیٹ کرکٹ کی جائز کمائی سے خریدا گیا۔ جواب میں کہا گیا کہ راشد خان کو تین مارچ 2002 کو 700 پائونڈ جمائمہ نہیں کسی اور ذریعہ سے آئے، مئی اور جون 2003 میں بھیجے گئے ایک لاکھ بیس ہزار سے زائد ڈالرز عمران خان کو نہیں ملے مذکورہ رقم راشد خان کے پاس ہی رہی، جب کہ آف شور کمپنی نیازی سروسز کے قیام کا عمل اکائونٹنٹ، سو لیسٹر اور علیمہ خان نے مکمل کیا۔ عدالت کو بتایا گیا ہے کہ بنی گالہ اراضی کے تمام انتقال جمائمہ کے نام کروائے گئے اور اس اراضی کے انتقالات کی مد میں 22 لاکھ سے زائد ٹیکس ادا کیا گیا جب کہ جمائمہ نے بنی گالہ اراضی کیلئے 4 کروڑ آٹھ لاکھ سے زائد رقم ادا کی۔
دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں توہین عدالت کیس میں جواب جمع کرا دیا، جس میں عمران خان نے توہین عدالت سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جان بوجھ کر توہین عدالت کا کوئی قدم نہیں اٹھایا، نظرثانی کی جس درخواست پر اعتراض کیا گیا وہ واپس لے لی گئی تھی۔ چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ عمران خان کا جواب پڑھ کر ہمیں بھی یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ نوٹس کس بات کا دیا تھا، الیکشن کمیشن نے کیس کی مزید سماعت31مئی تک ملتوی کر دی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ قومی ادارے کا احترام کرتا ہوں، صاف اور شفاف انتخابات کے لیے آزاد اور خودمختار الیکشن کمیشن پر یقین رکھتا ہوں۔
واضح رہے گذشتہ ہفتہ سماعت کے دوران عدالت نے عمران خان کے وکیل کے سامنے 14 سوالات رکھے تھے جن کا جواب عمران خان کی طرف سے جمع کرایا گیا ہے کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں عدالت عظمی کاتین رکنی بینچ آج کرے گا۔