اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

863,285FansLike
9,988FollowersFollow
565,100FollowersFollow
183,255SubscribersSubscribe

عالمی یوم ماحول ’’فطرت سے منسلک‘‘۔ (محمد ریحان طاہر)

عالمی یوم ماحول ’’فطرت سے منسلک‘‘ کےعنوان سے منایا جا رہا ہے، جسکا مقصد لوگوں میں قدرتی خوبصورتی، اس کی اہمیت اور زمین کی حفاظت کے پہلو کو اجاگر کرنا ہے۔
عالمی یوم ماحول کی مناسبت سے سب سے بڑی تقریب اس سال کینیڈا میں منعقد ہوگی، عالمی یوم ماحول ہر کسی اور ہر جگہ کے لئے ایک دن ہے، جو 1972ء میں شروع ہونے کے بعد آج تک ماحولیاتی، فضائی، جنگلی حیات جرم کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے اور درخت کی پیداوار کے اضافے جیسے عوامل اجاگر کرتا ہے، اس حال کا موضوع ہمیں قدرت کے ساتھ تعلق اور اس پر انحصار کے حوالے سے سوچنے کی دعوت دیتا ہے اور ہمارے تجربہ کی بنیاد پر اس اہم موضوع کو فروغ دینے اور پر لطف و پر جوش طریقے تلاش کرنے کے لئے چیلنج دیتا ہے۔
فطرت سے جڑے رہنا انسان میں نیا جذبہ اور ولولہ ابھارتا ہے اور ذہنی دبائو اور غصے کو کم کرتا ہے، ’’ہاں میں فطرت کے ساتھ ہوں‘‘ یہ جملہ ہماری ماحول دوستی کی علامت ہے اور ایک عہد ہے جو کہ آنے والی نسلوں کے لئے پر سکون ماحول کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے، فطرت کی حفاظت ہماری ذمہ داری بھی ہے اور ایمان کا حصہ بھی ہے۔
وطن عزیزپاکستان جہاں مختلف مسائل کا شکار ہے اس میں شامل ایک اہم اور نمایاں مسئلہ ماحول کی ابتر صورتحال ہے، دور حاضر میں انسان جدید طرز زندگی کا عادی ہونےکی وجہ سے فطرت میں خرابی کی اہم وجہ بن رہا ہے جس میں نا مناسب سیوریج کا نظام، ماحول دشمن آلات کا بے دریغ استعمال، گاڑیوں کی بہتات،گندگی کو تلف کرنے کے نامناسب طریقے اور انتظامات ، شور کا بڑھتا ہوا رجحان، ڈسپوزایبل پروڈکٹس کی بھرمار، تنصیباتی و ابلاغ کے لئے وائرلیس سسٹم و جدید شعاعوں کا بے دریغ استعمال اور بہتات، شعاعی نظام کے زیر اثر نقل و حرکت، ریڈیو ایکٹو تنصیبات اور رہائشی علاقوں پر اس کے منفی اثرات جیسے بہت سے عوامل ماحول دشمنی کا ایک بہت بڑا سبب ہیں۔
اگر ماحول میں عدم توازن ہو تو قدرتی نظام ہی اس کو درست سمت میں گامزن کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن یہ درستگی انسانی صلاحیتوں اور ترقی کی راہ میں کو آسان کرکے قدرتی نظام کی دیکھ بھال کے لئے اہم پیش خیمہ ہو گی اور انسان کی جدیدیت کی باگ ڈور بعض اوقات ایسے نقصانات جنم دیتی ہے کہ جیسے انسان کا اس کرہ ارض سے تعلق منقطع ہے اور وہ اس کی حفاظت کے بغیر سوچے سمجھے ترقی کی منازل طے کرنے کا خواہاں ہے۔
موضوع کی مناسبت کے مطابق ماحول دوستی ایک بہت بڑا چیلنج ہے، پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں جہاں ہمارے بچے گھر سے باہر غیر نصابی سرگرمیوں کے لئے قلیل وقت رکھتے ہیں، جہاں گھر سے باہر کھیلنے والے بچے کے لئے اوسطاً 30 منٹ دورانیہ میسر ہو اور بچے ٹی وی، کمپیوٹر اور سمارٹ فون جیسی اشیاء پر اوسطاً 7 گھنٹے صرف کرتے ہوں اور نوجوانوں کی حالت زار بھی اسی طرح ہو جو کہ اس ملک میں ایک بہت بڑی تعداد رکھتے ہوں مگرزیادہ وقت کام کاج، گاڑی کے استعمال، شاپنگ، ریسٹورنٹ اور گھر میں گزارنے کو ترجیح دیتے ہوں تو ایسی صورتحال میں ہمیں سکرین کے بجائے ’’گرین‘‘ ماحول کو پروان چڑھانے کے لئے کوششیں کرنا ہوں گی، فطرت سے
ہمیشہ اچھی یادیں جنم لیتی ہیںدورِ حاضر میں الیکٹرانک دنیا میں الجھا ہوا انسان ان یادوں سے سخت عاری ہوتا چلا جا رہا ہے، دفتر، گھر، یونیورسٹی، سکول، ہسپتال، ذرائع آمد و رفت، ریسٹورنٹ، رہائشی و کمرشل منصوبے فطرت کے اصولوں سے محروم ہیں۔
بعض اوقات مٹی میں کھیلنا، باغبانی، فطرت کے قریب اور صحت مند زندگی کا ضامن ہوتا ہے، لیکن موجودہ صورتحال میں ہم جو کچھ زمین کے ساتھ کر رہے ہیں در اصل ہم قدرتی نظام کو نقصان پہنچا رہے ہوتے ہیں اور یہ بہترین وقت ہےکہ ہم فطرت سے دوبارہ اپنے رابطے کو بحال کریں اور صحت مند صاف معاشرے کی تشکیل کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔