اسلام آباد (نامہ نگار) استعفے کے لیے بڑھتے ہوئے مسلسل دباؤ کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے پاناما پیپر کیس کے سلسلے میں بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر اپنے وزراء اور اتحادیوں کو اعتماد میں لینے کے لیے وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس آج طلب کرلیا۔ گذشتہ روز (12 جولائی) کو بھی حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جے آئی ٹی رپورٹ میں ‘تضادات’ کی نشاندہی کا سلسلہ جاری رہا. اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کابینہ اجلاس کے دوران ارکان کو جے آئی ٹی رپورٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کے لیے پارٹی کی حکمت عملی سے آگاہ کریں گے اور ممکنہ طور پر قرارداد یا اعلان کی صورت میں کابینہ سے توثیق حاصل کریں گے. واضح رہے کہ اس ہنگامی اجلاس کو طلب کرنے کا فیصلہ وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے ایک ‘غیررسمی اجلاس’ میں کیا گیا، جس میں وزیراعظم نواز شریف کی کابینہ کے قریبی وزراء اور اٹارنی جنرل اشتر اوصاف علی سمیت قانونی ٹیم موجود تھی. گذشتہ چند دنوں میں ہونے والے اس نوعیت کے تیسرے اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز بھی موجود تھیں. اپنے ٹوئٹر پیغام میں بھی مریم نواز نے ملتے جلتے عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ وزیراعظم مستعفی نہیں ہوں گے، کیا نواز شریف کو اس لیے استعفیٰ دے دینا چاہیے کیونکہ ان کے خلاف عوامی دولت کے غلط استعمال کا کوئی بھی الزام ثابت نہیں ہوا؟
نہیں دیں گے انشاءاللہ ! استعفی اس لئے دیں کہ نواز شریف کے پانچوں ادوار میں ان کیخلاف ایک بھی سرکاری پیسے کی خرد برد ثابت نہیں ہو سکی؟ https://t.co/XHdT8qBXku
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) July 12, 2017
ذرائع کے مطابق گذشتہ روز ہونے والے اجلاس میں شرکاء نے جے آئی ٹی ارکان کی جانب سے شریف خاندان کے بارے میں دیئے گئے چند ریمارکس پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا جبکہ فیصلہ کیا گیا کہ ان ریمارکس کو قانونی ٹیم سپریم کورٹ کے سامنے اٹھائے گی اور انہیں رپورٹ سے خارج کرنے کی درخواست کرے گی. خیال رہے کہ جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا تھا کہ وزیراعظم بیان ریکارڈ کروانے کے دوران سپریم کورٹ میں سابق قطری وزیراعظم کے دو خطوط کے بارے میں پرعزم دکھائی نہیں دیئے۔ اسی طرح جے آئی ٹی ارکان نے وزیراعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے منفی رویے سے متعلق بھی اپنے ریمارکس رپورٹ میں شامل کیے تھے. دوسری جانب ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف سپریم کورٹ کے سامنے اپنے خاندان کی نمائندگی کے لیے خواجہ حارث کو نامزد کرچکے ہیں. ذرائع کے مطابق نوازشریف کی جانب سے خواجہ حارث کو جے آئی ٹی رپورٹ کا نکات وار جواب تیار کرنے کی ہدایات بھی جاری کی جاچکی ہیں.