اوپن مارکیٹ ریٹس

ہمیں فالو کریں

850,990FansLike
9,980FollowersFollow
563,100FollowersFollow
183,255SubscribersSubscribe

اویس علی شاہ کو افغانستان منتقلی کی کوشش کے دوران بازیاب کرایا گیا: آئی ایس پی آر

راولپنڈی (ویب ڈیسک) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سیلم باجوہ نے کہا ہے کہ آج صبح اڑھائی سے تین بجے کے قریب اویس علی شاہ کوٹانک سے بازیاب کرایا گیا ۔دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کی باقاعدہ منصوبہ بندی کی گئی ۔اغواءکار گروہ ٹی ٹی پی کا مکسچر گروپ تھا جس میں القاعدہ کے ملوث ہونے کے امکانات بھی ہیں،اغواء کا روں کا مقصد دہشت پھیلانا تھا جو اویس شاہ کو افغانستان منتقل کرنا چاہ رہے تھے کہ مارے گئے۔ اویس علی شاہ کی بازیابی کے بعد پریس بریفنگ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خفیہ اطلاعات پر آپریشن کیا گیاجس دوران اویس علی شاہ کی بازیابی ممکن ہوئی تاہم اس آپریشن میں 3دہشت گرد مارے گئے ۔ دہشت گرد انہیں افغانستان لیجا نا چاہتے تھے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پچھلے تین دن سے سکیورٹی فورسز کے پاس اطلاعات تھیں جس کے بعدٹانک کے مفتی محمود چوک پر تین راستوںپر چیک پوسٹیں قائم کی گئیں جنہیں آئی ایس آئی لیڈ کر رہی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی اداروں کو نیلے رنگ کی سرف کار نظر آئی جسے چیک پوسٹ پر روکنے کا اشعارہ کیا گیا تاہم ڈرائیور نے گاڑی روکنے کی بجائے بھگانے کی کوشش کی جس کے بعد فائرنگ کی گئی اور ڈرائیور موقع پر ہی ہلاک ہوا گیا ۔ فائرنگ کے بعد گاڑی رکی اور پیچھے سے اتر کر دو دہشت گردوں نے اتر کر فائرنگ کرتے ہوئے بھاگنے کی کوشش کی تاہم انہیں بھی مار گرایا گیا ۔ اس کے علاوہ کار سے 3کلاشنکوف ، 5سو گولیاں ، 6گرنیڈ اور ایم ڈیز بھی برآمد کی گئی ہیں ۔ عاصم سلیم باجوہ نے مزید بتایا کہ دوسرے دستے نے کار کی تلاشی لینے کی کوشش کی تو برقعے میں ایک شخص کار کی پچھلی سیٹ پر موجود تھا جس سے شناخت طلب کی گئی مگر اس نے جواب نہیںدیا جس کے بعد اس کا برقع ہٹایا گیا تو اس کے منہ پر ٹیپ لگائی ہوئی تھی ۔ تاہم بعد میں اس نے بتایا کہ اس کا نام اویس علی شاہ ہے جو چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کا بیٹا ہے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے اویس علی شاہ کے ہاتھ بھی باند ھ رکھے تھے جبکہ پاﺅں میں بیڑیاں بھی تھیں جس کے بعد انہیں توڑا گیا ۔بازیابی کے بعد آرمی چیف نے چیف جسٹس کو فون کر کے بیٹے کی بازیابی کی اطلاع دی تاہم آپریشن کے بعد علاقے کا سرچ آپریشن بھی کیا گیا مگر وہاں سے کچھ نہیں ملا تاہم یہ کہا جا سکتا ہے کہ دہشت گرد اپنی پوری خفاظت کر کے جا رہے تھے ۔